Thursday, December 20, 2012

Android Toilet اینڈرایئڈ بیت الخلا۔۔۔۔

آجکل Android کا زمانہ ہے۔ بوتل کا ڈھکن کھولنا ہو، یا بییچاری بلی کو تھپڑ مارنے ہوں، یا پھر غصیلے پرندوں کا قلع قمع کرنا ہو، سب کام بیٹھے بیٹھائے Android کے ذریعے با آسانی سر انجام دیئے جاتے ہیں۔ لیکن ہم میں سے زیادہ تر  لوگ وہ ہیں جو کہ ایک  2،300 ڈالر سے زائدمالیت کے android ٹوائلٹ  سے ابھی تک محروم ہیں اور ستم ظریفی یہ کہ اس سے بھی زیادہ کی تعداد میں وہ لوگ ہیں جنکو اس ٹائلٹ کی ابھی خبر تک نہیں۔۔۔ !!!!

 سب سے پہلے آتے ہیں اسکی سپیسیفیکیشنز (Specifications) کی جانب۔ یہ ٹائلٹ  ایک بلوٹوتھ کنیکشن کے ساتھ آتا ہےجو کہ اسکے اندر جڑا  (Embed)ہوتا ہے  اس بلو ٹوتھ کو انٹرفیس کیا گیا ہے آجکل کے مشہور ترین موبائل آپریٹنگ سسٹم   یعنی اینڈرائید (Android )  آپریٹننگ سسٹم کیساتھ۔ اب آپ خود اندازہ لگا سکتے ہیں کہ یہ کتنا پاور فل ٹائلٹ ہوگا جسکو دنیا کے مشہور ترین موبائل آپریٹننگ سسٹم کے ساتھ جوڑدیا گیا ہے۔


 آئیے ذرہ نظر دوڑاتے ہیں کہ عام تور پر  جب لوگ  رفع حاجت کے لئے  ٹائلٹ کا رخ کرتے ہیں تو  انہیں  کون کون سی  پریشانیوں یا یوں کہ لیں کہ جھنجھٹ کا سامنہ کرنا پڑتا ہے۔

نمبر ایک۔ ہمیں (کبھی کبھار)  اپنے ہاتھوں سے  ٹائلٹ لِڈز اٹھانی پڑجاتی ہیں. جس کے لئےہمیں تھوڑی سی حرکت درکار ہوتی ہےا ور  ہلکی سی طاقت کا استعمال کرنے پر لِڈ کھل جاتی ہے۔ جو کہ بڑا جان جوکھوں کا کام ہے۔(اوپر والی تہ(لِڈ)  میں عام طور پر کوئی سوراخ نہیں ہوتا جبکہ نیچے والی میں ہوتا ہے)

نمبر 2۔  ہمیں اپنے نازک ہاتھوں سے ٹوائلٹ فلش کرنا پڑتا  ہےجس سے جراثیم لگنے کا خطرہ ہوتا ہے. عام طور پر اس میں ایک چھوٹے سے لیو ر کو نیچے کی طرف دبانا مقصود ہوتا ہے۔ طاقت کے نشے میں چور انسان اسکو نیچے دبا کر اپنے کیے کرائے پر پانی پھردیتا ہے اور سینا تان کر باہر نکل آتا ہے۔ گویا معلوم ہوا کہ جراثیم کیساتھ ساتھ غرور بھی اپنے ساتھ لیے باہر نکل آتا ہے

نمبر 3۔  ٹائلت کیصفائی۔۔۔۔۔  !

آپ لوگ یہ سوچ رہے ہونگے کہ آپ یہ سب پڑھ کیوں رہے ہیں ۔ تو دوستو۔۔۔LIXIL نامی جاپانی کمپنی نے یہ دعوا کیا ہے کہ وہ آپ سب کو ان پریشانیوں سے ہمیشہ کے لئے نجات دلا دے گی۔ اس کمپنی نےاینڈرائیڈ  کی مدد سے  ٹائلٹ کی ایک نئی رینج متعارف کروائی ہے۔ جو کہ تین مختلف ماڈلز میں فروری2013 کے اوائل میں دستیاب ہونگے۔ جنکی قیمت 199500 جاپانی ین بتائی جاتی ہے۔

from left: three models of SATIS , G · S · E type  

خوش قسمت کہیں ،خوش نصیب کہیں یا  رشک کریں ان لوگوں پر جو لوگ اس کو خریدیں گے۔ کیونکہ اس ٹائلٹ کے خریدنے والے کو ملے گا ایک انڈرائیڈ اپلیکیشن جسکا نام ہے "مائی سیٹس"(My Satis) جس سے یوزر اپنے ٹائلٹ کیساتھ با آسانی انٹریکٹ(interact) کر سکتا ہے وہ بھی بلکل مفت۔صرف یہی نہیں اس ایپلیکیشن کے استعمال سے آپ با آسانی اپنے ٹائلٹ کی لِڈ کو کھول اور بند کر سکتے ہیں۔ وہ ٹائلٹ جس سے آپ کو جراثیم لگنے کا خدشہ تھاXIL  LI نے دیا اسکا پلک جھپکتا حل۔ اسکے ساتھ ساتھ صرف ایک بٹن کی دوری پر اپنے ٹائلٹ کو  FLUSH بھی کر سکتے ہیں۔ اسکی خاص پانی کی سٹریم جسے" جیٹ سٹریم " (JET STREAM) کہا جاتا ہے، آپ کے کیئے کرائے پر پھیر دے ایسا پانی کہ جس سے ایک ہی باری میں مکمل صفائی۔  یوں تیزاب کا خرچہ بھی نہ ہونے کے برابر ۔

جیٹ سٹریم (سرخ گول دائرے میں)


سٹیند بائی موڈ پر جبکہ آپ اس بیت الخلا کا استعمال نہیں کر رہے ہونگے تو اس دوران "سیٹس "(Satis) ایپلیکیشن کے ذریعے  آپ کو یہ جانکاری مل سکتی ہے کہ کتنی کثرت سے آپ نے بیت الخلا کا استعمال کیا ہے اور ساتھ ہی ساتھ "جیٹ سٹریم" کی مد میں استعمال شدہ پانی کو بھی ماپا جاسکتا ہے۔یہ ایپلیکیشن ایک ڈائری کی طرح کام کرتا ہے اور ٹائلٹ کے استعمال کرنے پر اعدادو شمار کو اپنے اندر محفوظ کرلیتا ہے۔اسطرح آپ اپنے پانی کے بل کو بھی کنٹرول کر سکتے ہیں۔ کیونکہ یہ ایک خاص سٹیٹ آف دی آرٹ ٹیکنالوجی سے تیار کردہ ہے، اس لئے جوں ہی  آپ اس ٹائلٹ کی رینج کے اندر قدم رکھتے ہیں، اس میں یہ صلاحیت موجود ہے کہ یہ خود کار  (Automatic) طریقے سے بلوٹوتھ کے ذریعے نا صرف آنے والے یوزر کو "Detect" کرلیتا ہے بلکہ اس یوزر کی پروفائل کے مطابق کچھ "ترتیبات"(Settings)بھی کردیتا ہے مثال کے طور پر لِڈ کی سیٹنگز وغیرہ وغیرہ۔۔(جو آپ نے پہلے سے سیٹ کی ہوتی ہیں)تا کہ آپ کا ہر پل گزرے آپ کی پسند کے مطابق۔

  
 "لیکن  ڈووڈ   وَٹ اباؤٹ میوزک۔۔۔۔؟"  تو جی ہاں ٹائلٹ کے اند ر  "Built In"سپیکر بھی موجود ہیں۔ اور تو اور مختلف قسم کے سینسرز کی مدد سے یہ ایپلیکیشن اور ٹائلٹ آپ کی پوزیشن کو ڈیٹیکٹ(Detect) کرسکتے ہیں کہ آپ اس وقت کھڑے ہیں یہ اپنی سیٹ پر براجمان گئے ہیں۔تازہ تریں اطلاعات کے مطابق کمپنی جلد ہی آئی فون کی ایپلیکیشن بھی متعارف کروانے کے بارے غوروفکر کررہی ہے۔


قصہ مختصر یہ کہ اکیسویں صدی کی بڑی ایجادات میں جہاں 3 ڈی ٹیلی ویژن، موبائل فون اور آئی فون کی بھرمار ہورہی ہے وہاں انسان کی راحت کا ساماں پیدا کرنے کا بیڑا اس جاپانی کمپنی اٹھایا ہے ۔ یقیناَؔ 2013 میں اس طرح کی مزید اجادات دیکھنے کو ملیں گی۔


کمپنی پروفائل جاننے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔ جہاں سے آپ مزید ڈیزائین بھی دیکھ سکتے ہیں۔ مگر رکیے، اس ویب سائت کو گوگل کروم میں کھولیے گا، کیونکہ ہم میں بہت سے ایسے لوگ ہیں جنہیں جاپانی زبان نہیں آتی اور اس سے بھی زیادہ وہ لوگ ہیں جنہیں گوگل کروم کی ٹرانسلیشن فیچر کا علم نہیں۔ 


اور جو لوگ اسکی وڈیو دیکھنا چاہتے ہیں شوق سے دیکھیے۔۔۔!




Sunday, December 16, 2012

ایک آنسو


 ایک آ نسو
تحریر: نیلوفراسلم(گیسٹ پوسٹ)

’’لڑکی‘‘ پیکرِ وفا، ہر رشتے کے لئے کبھی قربانی ،کبھی عزت کا بھرم اور کبھی ذمہ داری اپنے کاندھوں پہ لئے ہوئے ہنستی مسکراتی منحنی سی گڑیا۔بچپن سے اپنے سپنوں کا سوداکرتے ہوئے کب بڑی ہوجاتی ہے اسے خود بھی پتہ نہیں چلتا۔اتنی بڑی کہ جن ماں باپ کی آنکھ کا تار اتھی انکو ہی ذمہ داری لگنے لگتی ہے۔
آج پہلی بار اپنی دل کی کیفیت کاغذ پر اتارنے کی جسارت کر رہی ہوں۔
مجھے اپنے بچپن کا ایک حسین دن یاد ہے جب میں اپنے پاپا کے ساتھ پور ی مارکیٹ گھوم کر اپنے لئے ایک جیومڑی بکس لے کر آ ئی تھی۔جب واپس آ ئی تو خالہ میری ماما کے پاس بیٹھی تھیں میں خوشی خوشی خالہ کو اپناجیومڑی بکس دکھانے لگی۔اسی وقت مجھے خوش دیکھ کر ماما نے مسکراتے ہو ئے خالہ سے کہا " میری بیٹی ہر چیز اپنی پسند سے لیتی ہے اسکو کسی کی لائی ہوئی چیز پسند نہیں آتی"۔ اس دن پہلی بار مجھے لگا کہ میری پسند کتنی اہم ہے۔
پھر وقت کاپہیہ اتنی تیزی سے گھوماکہ مجھے اپنی پسند کے بناموسم بھی برا لگنے لگا۔
اور ایک دن میں اپنی پسند کا غرور لئے آفس میں کام کر رہی تھی کہ ماما کی کال آئی" ہم نے تمہارے لئے لڑکا پسند کر لیا ہے بیٹا، لڑکا بہت ہی اچھی فیملی سے ہے اور  آفیسر ہے آفیسر۔۔۔۔۔۔۔۔ " اور پتا نہیں ماما کیا کیا تعریفوں کے پُل باندھ رہی تھیں اور میں۔۔۔میں خاموشی سے انکی آواز سن رہی تھی۔پھر ماما کو لگا کہ میں شائد زیادہ ہے خاموش ہوں اچانک ماما نے مجھ سے کہا " مجھے اپنی بیٹی پہ پورا یقین ہے کہ وہ بہت خوش ہے میری پسند سے" جبکہ میں۔۔۔ماما کی پیاری، راج دلاری اپنی ماما کو کیسے یہ یقین نہ دلاتی کہ میں خوش ہوں بہت خوش ہوں۔۔۔ 

ہاں میں خوش تھی بہت خوش آخر میری زندگی کا اتنا سہانہ پَل تھا۔پر اچانک ماما کا ایک فقرہ میرے کانوں میں گونجا۔۔۔ میری بیٹی ہر چیز اپنی پسند سے لیتی ہے اسکو کسی کی لائی ہو چیز پسند نہیں آتی اور اسی لمحے نہ جانے کب  ’’ ایک آنسو‘‘ میری آنکھوں سے نکل کر میرے رخسار پہ ڈھلک کر میری پسند کا بھرم توڑگیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


Wednesday, December 12, 2012

میں، میرا گاؤں اور اسکول

ہمیں بہتیرا کہا گیا۔ ہم نہیں مانے۔دوست یارسب نے کہا کہ یار صرف ایک بار۔ہم نہیں مانے۔اور تواوررانی نے بھی کٹی کردی پر ہم نہیں مانے۔ (رانی ہماری گائے کا نام ہے)

مگر آج ہم مان گئے۔ماننا پڑا۔۔۔مجبور ہوگئے۔۔۔آدھا کلوپکوڑے لیے،ساتھ گرم گرم چائےاورآخرکارلکھنےبیٹھ ہی گئے۔اب سمجھ نہیں آرہا کہ لکھیں کیا۔موسم کی انگڑائی یا ٹب میں پڑے میرے گندے کپڑوں کی دھلائی، نوکری کے بارے یا پھر چھوکری کے بارے، شہری یا پھر پینڈو الغرز اس دماغ کے کھوکھلے خانوں میں مجال ہے جو کوئی کراَیٹو خیال چھو کے بھی گزررہا ہو۔

  پچھلے دنوں ہم اپنی جائےپیدائش یعنی اپنے گاؤں گئے۔ہمارے گاؤں کا نام "حاصلانوالہ"ہے۔ اس کے چار صوبے ہیں۔ پنجاب،سندھ،سرحد اور بلوچستان۔۔۔۔۔۔اوہ معاف کیجئےگا۔بچپن میں پڑھا تھا وہ رٹا رٹایا ذہن میں آگھسا۔۔۔۔ تو بات گاؤں کی ہورہی تھی۔تھوڑا تعارف کرواتا چلوں۔ یہ تحصیل پھالیہ، ضلع منڈی بہاؤالدین میں واقع ہے۔ گاؤں میں داخل ہوتے ہی پرانی یادیں تازہ ہوگئیں۔کیونکہ میرےبچپن کا ابتدائی حصہ اسی گاؤں میں گزرا۔

گاؤں کے آغازمیں ہی ایک مڈل اسکول ہے۔ ہم نے ابتدائی تعلیم اسی اسکول سے حاصل کی۔ وہ دن بھی کیا دن تھے جب ہم اسکول سے بھاگ جایا کرتے اور گھربتاتے کہ ہماری کلاس کو آدھی چھٹی ہوگئ ہے۔اُن دنوں نرسری اور پریپ کانعم البدل بلترتیب کچی  اور پکی جماعت ہوا کرتی تھی، کچی جماعت کو آدھی چھٹی ہو جایا کرتی،ہم پکی جماعت میں ہو کر بھی کچی جماعت والوں کے ساتھ بھاگ جایا کرتے، "تفری ٹیم" یعنی Recess Time۔ مگر ایک دن پکڑے گئے۔خوب دھالائی ہوئی ماسٹر "صابر صاحب" سے۔ وہ ہمشہ بے صبری سے طلبعلم پر اپنے ڈنڈے کا وار کرنے کا انتظار فرمایا کرتے۔ بس اس دن روتے بلکتے گھر پہنچے۔

ان دنوں شائد کرسی صرف استاد کے لئے اجاد ہوئی تھی اس لئے ہم طالبعلم نیچے زمین پر بیٹھا کرتے۔ تختی پر قلم دوات سے "پورنوں" (جسطرح آجکل کے دور میں ٹیچر بچوں کو ڈاٹس لگا کر دیتی ہیں کاپیوں پر) کی مدد سےلکھا کرتے تھے۔ مجھے آج بھی یاد ہے جب میرے ابو میرے لیے تختی لے کر آئے میری چوتھی سالگرہ پر۔ وہ میری پہلی تختی تھی۔بہت سلونی سی، نازنین سی، جوکور جسم والی، ہلکی بھوری رنگت اور اس وقت کی مشہورِ زمانہ "بندوق مارکہ" کمپنی کی اصلی "جاپانی" تختی، رجسٹرڈ نمبر تریاسی نو سو ننیانوے۔۔۔۔۔۔اور جب میں اپنی پیاری سی تختی پر اپنے قلم سے دوات کے اندر "ڈوبے" لگا کر لکھتا تو کئی دفعہ ایک زناٹے دار تھپڑ سیدھا منہ پر آکر پڑتا اور آواز آتی ۔۔۔ "او جنجوعہ صاحب کدی تے سدھی لین تے وی لکھ لیا کرو۔۔۔۔ او گامیاں جائیں نا اتھوں ست ربٹی سوٹا لے کے آ۔۔۔۔" یہ ماسٹر صابر صاحب کی آواز ہوتی تھی۔۔۔بس فیر ہون اگوں رہین دیو۔۔۔
اس دور میں ابھی رومال بھی اجاد نہیں ہوا تھا شائد اسی لیے سب اپنے سر سے قلم کی سیاہی کو صاف کیا کرے۔ اور جب ہم سردیوں میں پووووورے ایک ہفتے کے بعد نہایا کرتے تو سر سے پانی ایسے ٹپکتا جیسے کالے بادل۔ اور تو اور ہر مہینے کی پہلی کو جب فیس جمع کرانے کا دن آتا تو ہمیشہ کی طرح ہمیں فیس لانا بھی یاد نہیں رہتا تھا۔ پھرکیا،ماسٹر "صابر" صاحب فورن دوڑ لگواتے گھرکی۔ گھر پہنچ کر کیونکہ پیاس لگی ہوتی تھی تو پہلے"گلیکسوز ڈی"یا "اینر جائل" کا ایک گلاس چڑھاتے۔



  پھر فورن فیس لےکر استاد صاحب کے قدموں میں۔۔۔۔اور فیس بھی صرف اور صرف "ایک روپیہ"۔ میرے خیال میں شائد اس وقت پڑھائی کے میدان میں بھی ابھی مہنگائی اجاد نہیں ہوئی تھی۔۔۔۔ہک ہا۔۔۔ وہ بچپن۔



Saturday, December 1, 2012

خوش آمدید





 تازہ ترین: 1: بلاگ میں پڑہیے :اس دنیا سےکے میلے سے ہٹ کر واحد پناہ گاہ بس ایک ہی ذات
  یار کو میں نے جابجا دیکھایکھا۔۔۔۔۔!!!

  
2    : میٹروبس اور ریسٹ آف دی پنجاب               
                                                  
3   : ایک لڑکی کے جذبات اور احساسات سے بھرپور،دل کو چھولینےوالی کہانی۔۔۔ "ایک آنسو"



تازہ تحاریر،تبصرے اور مزید بلاگ پڑھنے کے لیئے برائے کرم بلاگ پر کلِک کریں۔ شکریہ
 ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

بلاگ پر خوش آمدید۔۔۔!
اگر آپ اردو ٹھیک طرح سے نہیں پڑھ پا رہے تو برائے مہربانی نیچے دیئے گئے لنک پرکلِک کریں۔ نیچے دی گئی تصوویر کو دیکھیئے۔

اردو کے صحیح حروفِ تہجی

 یہ لِنک آپکو ڈاون لوڈ ڈاٹ کام پر لے جائے گا جہان سے آپ با آسانی "پاک اردو انسٹالر" ڈاون لوڈ کر سکتے ہیں ۔اسکے بعد آپ یہاں کلک کریں اور اردو نستعلیق فانٹ ڈاؤن لوڈ کرلیں اور انسٹال کرلیں۔ اسطرح آپ اردو کو اسکے صحیح حروفِ تہجی کیساتھ پڑھ سکتے ہیں۔ شکریہ
 ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

تازہ تحاریر،تبصرے اور مزید بلاگ پڑھنے کے لیئے برائے کرم بلاگ پر کلِک کریں۔ شکریہ 

 

Pageviews