Tuesday, April 16, 2013

یار کو میں نے جا بجا دیکھا

  تحریر: اسماء
(گیسٹ پوسٹ)

یار کو میں نے جا بجا دیکھا۔۔۔۔۔۔ وہ ہر جگہ موجود ہے۔۔۔ ہم جو کرتے ہیں ۔۔ ہمارے ہر عمل، ہماری ہر نیت سے واقف ۔ ہماری سوچ کی گہرائیوں سے منسلک۔۔۔ وہ ہمیں دیکھ رہا ہوتا ہے۔۔۔ 

مگرہمیں وہ اپنے شہ رگ کے پاس محسوس تب ہوتا ہے جب ہم اس دنیا کی ٹھوکریں کھا کے واپس اس کی طرف پلٹتے ہیں۔۔۔اور تب تب محسوس ہوتا ہے جب جب وہ دنیاوی رشتے ہمیں چھوڑ جاتے ہیں جنہوں نے ساتھ دینے کی قسمیں ، وعدے اور نا جانے کیا کیا اپنی زبان سے بیان کئے ہوتے ہیں۔



مگر وہ ہمیں پھر سے ویسےہی ملتا ہے بلکہ پہلے سے بھی زیادہ قریب۔۔۔بلکل ایسے ہی جیسے بچپن میں اپنی ماں کا ہاتھ چھڑا کے بچہ میلے میں نکل جاتا ہے۔۔۔ اور گرتا پڑتا جب واپس لوٹتا  ہے تو ماں کو دیکھتے ہی اس سے لپٹ پڑتا ہے۔۔۔۔۔۔ ایسے ہی وہ ہمارا خالق ، ہمارا رازق ہمیں کیسے بھول سکتا ہے۔۔۔ ہم جب دنیا کے اس میلے میں گم ہو جاتےہیں اور سمجھتے ہیں جب ہمیں اس دنیا کی رنگینیوں کے سوا اور کچھ نہیں دکھتا تو ہم بھول بیٹھتے ہیں کہ یہ سب سہارےعارضی اور قتی ہیں۔ زیادہ تر لوگ ٹھوکر کھا کر سیکھتے ہیں۔ کیونکہ اگر انسان غلطی کرے گا نہیں تو اسے سہی اور غلط میں فرق کیسے نظر آئے گا۔ ایسے میں انسان دھکے کھا کے واپس اس پاک ذات کی طرف دیکھتا ہے تو وہ ایک ماں کی طرح اپنی رحمتوں کا ہالا بنائے ہمارا منتظر ہوتا ہے۔۔ ۔۔ بے شک وہ تو ستر ماؤں سے بڑھ کے محبت کرنے والا ہے۔۔۔۔






Pageviews