Sunday, December 16, 2012

ایک آنسو


 ایک آ نسو
تحریر: نیلوفراسلم(گیسٹ پوسٹ)

’’لڑکی‘‘ پیکرِ وفا، ہر رشتے کے لئے کبھی قربانی ،کبھی عزت کا بھرم اور کبھی ذمہ داری اپنے کاندھوں پہ لئے ہوئے ہنستی مسکراتی منحنی سی گڑیا۔بچپن سے اپنے سپنوں کا سوداکرتے ہوئے کب بڑی ہوجاتی ہے اسے خود بھی پتہ نہیں چلتا۔اتنی بڑی کہ جن ماں باپ کی آنکھ کا تار اتھی انکو ہی ذمہ داری لگنے لگتی ہے۔
آج پہلی بار اپنی دل کی کیفیت کاغذ پر اتارنے کی جسارت کر رہی ہوں۔
مجھے اپنے بچپن کا ایک حسین دن یاد ہے جب میں اپنے پاپا کے ساتھ پور ی مارکیٹ گھوم کر اپنے لئے ایک جیومڑی بکس لے کر آ ئی تھی۔جب واپس آ ئی تو خالہ میری ماما کے پاس بیٹھی تھیں میں خوشی خوشی خالہ کو اپناجیومڑی بکس دکھانے لگی۔اسی وقت مجھے خوش دیکھ کر ماما نے مسکراتے ہو ئے خالہ سے کہا " میری بیٹی ہر چیز اپنی پسند سے لیتی ہے اسکو کسی کی لائی ہوئی چیز پسند نہیں آتی"۔ اس دن پہلی بار مجھے لگا کہ میری پسند کتنی اہم ہے۔
پھر وقت کاپہیہ اتنی تیزی سے گھوماکہ مجھے اپنی پسند کے بناموسم بھی برا لگنے لگا۔
اور ایک دن میں اپنی پسند کا غرور لئے آفس میں کام کر رہی تھی کہ ماما کی کال آئی" ہم نے تمہارے لئے لڑکا پسند کر لیا ہے بیٹا، لڑکا بہت ہی اچھی فیملی سے ہے اور  آفیسر ہے آفیسر۔۔۔۔۔۔۔۔ " اور پتا نہیں ماما کیا کیا تعریفوں کے پُل باندھ رہی تھیں اور میں۔۔۔میں خاموشی سے انکی آواز سن رہی تھی۔پھر ماما کو لگا کہ میں شائد زیادہ ہے خاموش ہوں اچانک ماما نے مجھ سے کہا " مجھے اپنی بیٹی پہ پورا یقین ہے کہ وہ بہت خوش ہے میری پسند سے" جبکہ میں۔۔۔ماما کی پیاری، راج دلاری اپنی ماما کو کیسے یہ یقین نہ دلاتی کہ میں خوش ہوں بہت خوش ہوں۔۔۔ 

ہاں میں خوش تھی بہت خوش آخر میری زندگی کا اتنا سہانہ پَل تھا۔پر اچانک ماما کا ایک فقرہ میرے کانوں میں گونجا۔۔۔ میری بیٹی ہر چیز اپنی پسند سے لیتی ہے اسکو کسی کی لائی ہو چیز پسند نہیں آتی اور اسی لمحے نہ جانے کب  ’’ ایک آنسو‘‘ میری آنکھوں سے نکل کر میرے رخسار پہ ڈھلک کر میری پسند کا بھرم توڑگیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


اب اپنی قیمتی آراء سے آگاہ کریں فیس بک کے زریعے

1 comment:

Pageviews